Friday 8 April 2016

Interview with Mohammed Nawaz

File name is ok but ur name is not in the  writing piece
Photo of personality? 
Headline should be there at the start 
Format of composing  ( Questions and answers) is not proper

 تعلیمی شخصیت پروفیسر محمد نواز سے انٹرویو

تعارف: پروفیسر محمدنواز تعلیمی شعبے میں ایک جانی پہچانی شخصیت ہیں۔ آپ ٹنڈو جان محمد ضلع میر پورخاص کے ڈگری کالج کے سابق وائس پرنسپل اور سابق پروفیسر بھی رہ چکے ہیں۔ آپ نے 25سال طالب علموں کو پڑھایا اور تعلیمی خدمت کی ۔ آپ کافی سینئر اور تجربہ کار اساتذہ میں سے ایک ہیں۔ اور تعلیم کے شعبے میں کافی عبور رکھتے ہیں اور جب میں نے ان سے سندھ کے تعلیمی نظام کی خراب صورتحال کی وجوہات جاننے کے لئے رابطہ کیا تو انہوں نے خوش اخلاقی انٹرویو دینے کی حامی بھر لی جب میں مقررہ وقت پر ان کے گھر پہنچا تو انہیں اپنا منتظر پایا۔ ان کے ساتھ کی جانے والی گفتگو نذر قارئین ہے۔ 

سوال : کاپی کلچر کا رجحان طالب علموں کے مستقبل پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے؟ 
جواب : ہا ں بالکل کاپی کلچر طالب علموں کے مستقبل پر اثر انداز ہوتا ہے ہمارے ہاں سندھ میں خاص طور پر زیریں سندھ میں یہ رجحان بہت زیادہ ہے۔ اگر ایک طالب علم دسویں کے یا بارہویں کے امتحانات میں کاپی کرکے پیپر دیتا ہے تو وہ اس کے رزلٹ میں تو A-1گریڈ اٹھا لیتا ہے لیکن اعلیٰ تعلیم میں مثال کے طو رپر اگر وہ کسی یونیورسٹی کا انٹرنس ٹیسٹ دیتا ہے تو اس میں اس کے با مشکل 100میں سے 20یا 30نمبر اٹھا پاتا ہے اس طرح یہ کاپی کلچر ہمارے طالب علموں کی شروع ہی سے بنیا د خراب کرتا ہے اور اس سے ہمارے طالب علموں کو شروع ہی سے پتا ہوتا ہے کہ وہ کاپی کرکے پیپر دیں گے تو وہ بالکل بھی مطالعہ نہیں کرتے۔ یہ ایک جرنل نقطہ نظر ہے اور ہماری گورنمنٹ کو کاپی کلچر ختم کرنے کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ 

سوال : سندھ اور پنجاب کے تعلیمی نظام میں بنیادی طور پر کیا فرق ہے؟ 
جواب : بس میں یہ یہی کہوں گا کہ سندھ او رپنجاب کے تعلیمی نظام میں صرف ایک فرق ہے اور وہ ہے انتظامیہ اگر انتظامیہ صحیح ہے تو خود بخود پورا تعلیمی نظام صحیح ہوگا اور پنجاب کا تعلیمی نظام سندھ سے بہتر ہے کیونکہ وہاں کی انتظامیہ اپنے کام سے سچی ہے۔ 

سوال : کیا نجی اسکول سرکاری اسکول کے طالب علموں پر اثر انداز ہوتے ہیں؟ 
جواب: نجی اسکولوں کے طالب علم بنیادی طور پر سرکاری اسکولوں کے طالب علموں سے زیادہ ہوشیار ہوتے ہیں کیونکہ انہیں شروع ہی سے زیادہ سہولتیں ملتی ہیں اور ان کا تعلیمی نصاب بھی اپ ٹو ڈیٹ ہوتا ہے اس وجہ سے طالب علموں کو نجی اسکولوں سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے اور وہ زیادہ محنت بھی کرتے ہیںاور ہمارے والدین بھی اس وجہ سے اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں کے مقابلے میں نجی اسکولوں میں داخل کروانا پسند کرتے ہیں اور اس طرح یہ سرکاری اسکولوں کے لئے نقصان ہے۔ 

This question is not related to topic
سوال : چھوٹے بچوں کی مزدوری پر روک تھام پر حکومت سند ھ کیوں ناکام ہے؟ اور انہیں اسکولوں میں لانے میں کیوں ناکام ہے؟
جواب : ہاں یہ تو ایک جرم ہے چھوٹے بچوں سے مزدوری کروانا بالکل غلط ہے ہمیں اپنے بچوں کو کام کے بجائے اسکول بھیجنا چاہئے ۔ ہاں اور یہاں پر سندھ گورنمنٹ نے قدم اٹھایا ہے اور قانون بھی پاس کیا ہے کہ اب ہر بچہ اسکول جائے گا اگر کوئی والدین اپنے بچوں کو اسکول نہیں بھیجے گا تو ان سے اس کی مضبوط وجہ پوچھی جائے گی اگر وہ ناکام رہے تو قانونی کاروائی کی جائے گی۔ اب تو بس قانون ہے اس پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ 

سوال : سرکاری اسکولوں کے زیادہ تر اساتذہ دور دراز دیہاتوں میں پڑھانے پر کیوں مطمئن نہیں؟ 
جواب: اصل بات یہی ہے کہ ہمارے سندھ میں دیہاتوں میں اسکول نہیں ہیں۔ اگر ہیں تو اساتذہ نہیں ہیں۔ کچھ اساتذہ ہیں تو وہ اسکول تو آتے ہیں مگر پڑھاتے نہیں۔ جو نہیں آتے وہ اپنا سائڈ بزنس چلاتے ہیں انہیں اتنی توفیق نہیں ہے کہ وہ قوم کے مستقبل کو آکے پڑھا سکیں اور یہ ہماری سندھ حکومت کی ناکامی ہے اور اب سندھ حکومت نے کچھ اقدامات کئے ہیں جیسا کہ بائیو میٹرل سسٹم جس سے اب ہر استاد کی حاضری لگے گی پہلے تو زیادہ تر اساتذہ اسکول آنا پسند نہیں فرماتے تھے اب شاید کچھ بہتر ہو۔ 

سوال: سرکاری پرائمری تعلیمی اداروں کی حالت سندھ میں اتنی خراب کیوں ہے؟ 
جواب : سندھ کے تعلیمی اداروں خاص کر پرائمری اسکولوں کی حالت اس وجہ سے خراب ہے کہ وہاں توجہ نہیں ہے اگر توجہ ہو تو ایسی حالت نہ ہو۔ ہمارے سیاست داں خاص کر سارا تعلیمی فنڈ تو وہ کھا جاتے ہیں اور وہ اپنے بچوں کو نجی اداروں میں داخل کرواتے ہیں پھر ان کو لینا دینا نہیں ہوتا سرکاری اسکولوں سے۔ یہی وجہ ہے کہ سرکاری اسکولوں میں سہولتوں کا فقدان ہے اور غریب کے بچے کی تعلیم مکمل طور پر تباہ ہوجاتی ہے کیونکہ وہ اپنے بچے کو نجی اسکول میں داخل کروانے کی استطاعت نہیں رکھتا۔ اس طرح سندھ میں خاص طور پر پرائمری تعلیمی اداروں کی حالت خراب ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ تعلیمی حالت صرف سندھ میں خراب ہے باقی صوبوں میں بھی ہے پر وہ کافی حد تک کنٹرول کرچکے ہیں۔ پر بلوچستان کی حالت سندھ سے بھی زیادہ خراب ہے۔ بس سرکاری اداروں کو کچھ سوچنا چاہئے۔ 

سوال: سرکاری اور نجی اسکولوں کا تعلیمی نصاب تبدیل کیوں ہے؟ 
جواب : میںپہلے کہہ چکا ہوں کہ یہ نصاب پچھلے 30سالوں سے چلا آرہا ہے ۔ سرکاری اسکولوں میں کوئی تبدیلی نہیں وہی پرانی چیزین دنیا کتنی آگے جا چکی ہے مغرب میں اور دوسرے ترقی یافتہ ملکوں میں ہر دو سال بعد نصاب اپ گریڈ ہوتا ہے ۔ باقی چھوڑ دو پنجاب میںتعلیمی نصاب اپ گریڈ ہوتا رہتا ہے اور ہمارے یہاں سندھ میں تعلیمی نصاب پچھلے 30سال سے یہی ہے اب اس کو تبدیل کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ نجی اسکولوں میں یہی فائدہ ہے کہ وہاں تعلیمی نصاب جدید دور کے مطابق ہے اور اس سے طالب علموں کو بہت فائدہ ہوتا ہے اب سندھ حکومت کو اس کے بارے میں کچھ سوچنا چاہئے۔ 

سوال : تعلیمی سیکٹر میں کرپشن کو ختم کرنے کیلئے کونسے اقدامات اٹھانے چاہئیں؟ 
جواب: بہت اچھا سوال۔ بنیاد ی طور پر سندھ کے تعلیمی نظام کے اتنا پیچھے جانے کی وجہ کرپشن بھی ہے ۔ ہمارے یہاں پر تعلیم کے شعبہ میں سیاسی اثر و رسوخ بہت زیادہ ہے اگر کوئی استاد اپنے حلقے کے ایم پی اے کو 10لاکھ روپے دے کر اپنی سرکاری نوکری حاصل کرسکتا ہے تو وہ نوکری حاصل کرنے کے بعد کیا پڑھائے گا وہ تو صرف بزنس کرے گا۔ کیونکہ وہ شروع ہی سے کرپشن سے آیا ہے میرٹ پر نہیں کہ وہ جا کے اسکول میں پڑھائے ۔ ہمارے نظام میں سب سے بڑی ناسور کرپشن ہے اور اس کوختم کرنا بہت ضروری ہے۔ 


سوال : آپ کا کیانقطہ نظر ہے سندھ کے تعلیمی نظام پر اور اس کو کس طرح بہتر کیا جاسکتا ہے؟ 
جواب: ہاں میرے خیال میں ایک مضبوط مانیٹرنگ سسٹم بنایا جائے جو کہ سارے تعلیمی اداروںکی نگرانی کرے اور جو استاد بھرتی کرنے ہوتے ہیں وہ بھی میرٹ پر بھرتی کئے جائیں اور خاص کر پرائمری اسکولوں پر زیادہ توجہ دینی چاہئے کیونکہ وہی ہماری بنیاد ہے اگر وہ ایک طالب علم کی صحیح ہوگئی تو آگے جاکر اس کے لئے مشکل نہیں ہوگی۔ بس یہی اصلاحات ہمیں تعلیم میں کرنی چاہئیں۔ تاکہ تعلیم بہتر ہو۔ 

سوال : سندھ کے دیہی علاقوں میںتعلیم کو فروغ دینے کے لئے کیا اقدامات کرنے چاہئیں؟ 
جواب: دیہی علاقوں میں تعلیمی اداروں کی اچھی طرح نگرانی کرنی چاہئے اور خاص طور پر اساتذہ کی کہ وہ اسکول آتے ہیں یا نہیں۔ اگر یہ صحیح ہوگا تو سب کچھ صحیح ہوجائے گا بس یہی میرا مختصر جواب ہے۔ 

This question too is irrelevant 
سوال:  کیا سندھ حکومت اس مسئلے پر توجہ دے رہی ہے؟ 
جواب : ہاں ا ب توجہ دے رہی ہے سندھ حکومت تعلیم پر ۔ میںان کی ترجمانی تو نہیں کررہا پر ایک حقیقت بتا رہا ہوں اور سیکریٹری سندھ اس پر خاص توجہ دے رہے ہیں اور اب تو بائیو میٹرک سسٹم بھی لے کر آئے ہیں اور دوسری بہت ساری اصلاحات کی ہیں تعلیمی نظام میں جو ایک اچھا اقدام ہے ۔ بس امید کرتے ہیں ہمارا تعلیمی نظام بھی جلد صحیح ہوجائے گا۔ 

No comments:

Post a Comment