Friday 15 April 2016

محمد بشیر قادری سیلانی سے انٹرویو

For interview, profile and feature pix is must.
First question is irrelevant 
Second and third questions should have been made part of Introduction
Standard number of questions in in interview is 12. 
ماریہ عائشہ 
رول نمبر : BS-II / 37

مولانا محمد بشیر قادری سیلانی سے انٹرویو

تعارف: مولانا محمد بشیر قادری 1963ءمیں پیدا ہوئے ۔آپ 1977ءمیں ایک دینی خاندان میں شکارپور میں پیدا ہوئے بعد
میں کراچی منتقل ہوئے ۔ آپ کے دل میں غریبوں کادرد ہمیشہ سے موجود تھا جس وجہ سے آپ مختلف سماجی کاموں کو ترجیح دیتے تھے ۔جس کے بعد 1999ءمیں سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کی بنیاد رکھی جو آج پاکستان کی چند ایک نامور ویلفیئر آرگنائزیشن میں ہے۔
irrelevant
سوال : آج کل آپکی کیا مصروفیات ہیں؟
جواب: صبح سے لیکر شام ، شام سے لیکر صبح تک سونے کے علاوہ سیلانی کی یہ جو ذمہ داریاں ہیں  اس میں مصروف کیا ہوا ہے اللہ تعالیٰ اس میں ہی مصروف رکھے زندگی کی آخری سانس تک ۔

 Following two questions should be part of introduction
سوال : آپکی تعلیم کتنی ہے اور کہاں سے حاصل کی ؟
جواب: دنیاوی طور پر میں نے 12کلاس پڑھیں ہیں میٹرک میں نے شکارپور سے کیا انٹر میں نے عبداللہ ہارون کا لج سے کیا پھر میں نے دینی تعلیم میں دارالعلوم امجدیہ جس میں آٹھ کلاسیں ہوتی ہیں وہاں میں نے پانچ سال آخر کے پڑھے تو اس طرح دارالعلوم امجدیہ سے مجھے عالم کی ڈگری حاصل ہوئی تھی۔

سوال : آپکا تعلق کہاں سے ہے ؟کس علاقے سے ہے ؟اور آپکے والد صاحب کیا کرتے تھے؟
جواب: اوّل تو ہمارا تعلق گجرات سے ہے ۔گجرات بھارت میں ہے اور وہاں سے ہمارے والد صاحب مہاجر بن کر پاکستان آئے تھے ۔1947ءمیں اور اس کے بعد ہماری پیدائش 1962ءمیں ہوئی اور ہمارے والد صاحب ایک جنرل اسٹور کے مالک تھے اللہ کی رحمت سے ہمیں خوشحال گھرانہ ملا تھا ۔

سوال : آپکو اس فلاحی ادارہ کھولنے کا ارادہ کس سے متاثر ہوکر ہوا تھا؟
جواب: ہمارے شہر میں ایک ادارہ برکاتی فاﺅنڈیشن تو سب سے پہلے انہوں نے مجھے ایک کام سونپا تھا 1995ءمیں کہ غریبوں میں رمضان شریف کے دنوں میں راشن کی تقسیم کے لئے ان کی طرف سے جو ہے وہ کراچی کے پسماندہ علاقوں میں گیا تھا اور یہ میرا پہلا اسلامی قافلہ تھا میری زندگی اور الحمداللہ باقاعدہ 1999ءمیں سیلانی ویلفیئر  وجود میں آیا۔

سوال : مذہب میں انتہا پسندی کے بارے میں آپکی کیا رائے ہے؟
جواب: مذہب میں جو انتہا پسندی کو ہم اور آپ سمجھتے ہیں اسکی تو کوئی جگہ ہی نہیں ہے بلکہ اسلام جو ہے وہ تو بہت ہی آسان اور بہت کریم دین ہے جو اپنی آغوش میں ہر ایک کو لے لیتا ہے ۔اسلام جو ہے وہ کتے بلوں کا کیڑے مکوڑوں کا بھی خیال رکھنے کا دین ہے ۔چنانچہ اس میں جو ہے انتہا پسندی کی کوئی جگہ نہیں ہے اس طرح کی سوچ جو ہے وہ سراسر نقصان دہ ہے جو اس میں لوگوں کو جو ہے اپنے مذہب کی طرف لانے کی شدید کا اختیار کیا جائے بلکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں واضح کردیا ہے کہ اگرتم کسی کو اللہ تعالیٰ کے راستے میں لاناچاہتے ہو تو حکمت کے ساتھ اور بہت ہی میٹھی بات کرکے لانا۔

سوال :آپ نے اپنا ہی فلاحی ادارہ کیوں کھولنے کا ارادہ کیا اور دوسرے بھی فلاحی ادارے تھے انکے ساتھ کیوں نہیں کیا؟
جواب: دیکھیں اس میں میرا کوئی ذاتی عمل دخل نہیں ہے۔ رب العالمین نے میرے دل میں یہ خیال ڈالا کہ آپ اپنا ادارہ کھولیں ورنہ میرا اس میں کوئی شوق نہیں تھا اور مجھے ایک فیصد بھی یا د نہیں کہ میںنے کبھی سوچاہو کہ میں ذاتی ادارہ کھولوں گابلکہ ہمارے ادارے کے جوائنٹ سیکریٹری عامر بدیر نے مجھے بہت کہا تھا کہ ایک اپنا ادارہ کھولیں تو اس لئے ہم نے اپنا ادارہ کھول لیا اور برحال اس میں جو جذبات ہیں اداروں کے لحاظ سے اچھے ہیں اور اچھے ہی رہیں گے۔

سوال : آپکی نظر میں سیلانی کے علاوہ اور کونسے فلاحی ادارے بہتر ہیں؟
جواب: ہمارے شہر میں بہت سارے ادارے مثال کے طور پر المصطفیٰ ویلفیئر، شیخ فاﺅنڈیشن اور چھیپا صاحب ہیں اور ایدھی صاحب بھی کام کررہے تھے پر اب تو بہت بیمار ہیں حتیٰ کہ اب تو بستر پر آگئے ہیں اللہ انہیں صحت عطاءکرے اور ظاہر ہے کہ اب ان کے معاملات پہلے جیسے نہیں ہےںاور سب ویلفیئر ادارے ایک دوسرے سے مدد لیتے رہتے ہیں جیسے انصار برنی صاحب کام کررہے ہیںتو یتیم لڑکیوں کی شادیاں کرنے میں مدد لیتے ہیں اور کہیں کسی کی میت ہوجاتی ہے تو کراچیسے باہر بھیجنی ہوتو ایدھی صاحب سے گاڑی لیتے ہیں تو ہم انہیں رقم دیتے ہیں۔

سوال : حکومت کی طرف سے آ پ کو اس ادارے کے لئے کوئی یقین دہانی ہوئی ؟
جواب: حکومت کی طرف سے تو بس سکون ہے اور کوئی یقین دہانی نہیں کرائی ۔البتہ انہوں نے ہمارے ساتھ ملکر ایر و پلانٹ لگوائیں ہیں۔حکومت سندھ کے ساتھ ،رینجرز کے ساتھ اور پولیس کے ساتھ بھی ۔

سوال : کیا آپ ہم نوجوان نسل کے لئے کوئی پیغام دینا چاہتے ہیں؟
جواب  نوجوان نسل کے لئے میرا پیغام یہ ہے کہ ہم مسلمان ہونے کے ناطے ہماری نماز کوئی قضاءنہ ہو  دوسرا یہ کہ ماں باپ بھائی بہن بیوی پڑوسی رشتے دار اور معصوم بچوں کے ساتھ اچھا سلوک رکھیں ۔ہر انسان کے ساتھ یہاں تک کہ جانوروں کے ساتھ اچھا سلوک رکھیں  یہ جو نوجوان نسل ہے یہ نئی آنے والے آلات سے بہت غلط مطلب لے رہے ہیں مثلاً: موبائل ، فیس بُک، واٹس ایپ اور بھی بہت سی چیزیں ہیں انہیں چیزوں سے اچھے کام ہوسکتے ہیں اچھے کام تو بہت کم ہی ہورہے ہیں 



1 comment: