Friday 8 April 2016

Interview with actor Jibran Anjum Mamoon

Composing mistakes. Referred back 
 u put ے instead of  ی , this made all  ur composing not readable. It seems ok in inpage but  in editing and putting it on web site  creates problems.
Photo of personality? 
Referred back 

راجہ فہد شبیر انٹروےو 2k15/MC/72
کلاس: BS-II
اداکار جبران انجم عرف "ماموں "
تعارف: شعبہ کوئی سا بھی ہو ہر شعبے کی اپنی اہمےت ہوتی ہے شو بز کا شعبہ بھی اپنی جگہ اہمےت کا حامل ہے۔ نہ تو حکومتی سطح پر اس کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور نہ ہی عوامی پزےرائی اس کو حاصل ہے پھر بھی اس سے وابستہ اداکار دن رات محنت اور لگن سے اپنے فرائض ادا کرتے رہتے ہےں۔ 
اسی طرح ادا کار جبران انجم عرف ماموں شو بز کی دنےا مےں اےک منفرد مقام رکھتے ہےں ۔ آپ نے اداکاری کی ابتداءرےڈےو سے کی اور پھر اسٹےج ڈرامہ اور ٹےلےوےژن ڈراموں کے ساتھ ساتھ فلم انڈسٹری مےں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ اداکاری کے ساتھ ساتھ آپ ڈرامے بھی لکھتے ہےں اور شاعری بھی کرتے ہےں۔ مشہور ہونے والے ڈراموں مےں رات کی آنکھےں، کاروان اور رےڈےو مےں "رشےدہ ٹانگے والا " اور پاکستان ٹےلی وےژن کا سپر ہٹ ڈرامہ ففٹی ففٹی (50-50 )سر فہرست تھا۔ 

س ابتدائی زندگی کے بارے مےں بتائےں؟ 
جواب مےں پاکستان بننے کے 3سال بعد ےعنی 1950 مےں حےدرآباد مےں پےدا ہوا۔ مےرا اصلی نام واجد حسےن ہے ۔ بہن بھائیوں مےں ہم دو بھائی اور اےک بہن ہے۔ ابتدائی تعلےم مےن انجم ہائی اسکول حےدرآباد سے حاصل کی۔ اور پھر سٹی کالج حےدرآباد سے گرےجوئےشن تک تعلےم حاصل کی۔ 

س شعبہ اداکاری مےں کےسے آنا ہوا؟
جواب جس طرح ہر بچہ شرارتی ہوتا ہے تو مےں بھی بہت شرارتی تھا اداکاری کا بچپن سے ہی شوق تھا جب اسکول مےں تھا تو اساتذہ کی نقل اتارتا تھا۔ اسکول کی اےک تقرےب مےں مےں نے اور مےرے دوست محمد رمضان نے حصہ لےا۔ جس مےں محمد رمضان نے گانا گاےا اور مےں نے چند لطےفے سنا کر لوگوں کو محضوظ کےا ۔ جسے لوگوں نے بہت پسند کےا۔ ہمارے اساتذہ مےں فےاض صاحب اور مولانا عتےق الرحمن صاحب کا تعلق رےڈےو پاکستان سے تھا۔ تو پھر انہوں نے حوصلہ دےا اور کہا کہ رےڈےو پاکستان آجاﺅ۔ چنانچہ 7سال کی عمر مےں مےں محمد رمضان اور آفتاب احمد زےدی ہم تےنوں دوست اےک ساتھ رےڈےو پاکستان پہنچ گئے۔ مےرے دونوں دوست گلوکار بن گئے اور مےں اپنے شوق کی وجہ سے اداکاری مےں آگےا۔ 

س سب سے پہلا کردار کونسا کےا؟ 
جواب 1957 مےں بچوں کے فےچر سے رےڈےو مےں کام کا آغاز کےا اس مےں "با ادب با ملاحظہ ہوشےار" کے الفاظ بولے۔ اس فےچر کی خاص بات ےہ تھی کہ وہ براہ راست نشر ہونا تھا۔ اور اس فےچر کے پروڈےوسر اس وقت کے نامی گرامی شخصےت عبدالقےوم صاحب تھے۔ 

س فنی زندگی کا اس سے آگے والا سفر کےسا رہا؟
جواب رےڈےو پاکستان سے خوب پذےرائی ملی اس سے مےرا حوصلہ بڑھا اور پھر اسٹےج شوز مےں کام کےا ۔ کمرشل شوٹس کئے اور اس کے ساتھ ساتھ شادی کی تقرےبات مےں بھی لوگوں کو محضوظ کرتا رہا ۔ پھر 1962مےں فلم "آسرہ" مےں محمد علی صاحب کے بچپن کا کردار ملا۔ فلم کے شروع مےں اےک گانا ہے "جنگل مےں مور ناچا ،کس نے دےکھا " وہ سارا گانا مجھ پر فلماےا گےا۔ اس کے بعد 1964 مےں پاکستان ٹےلےوےژن آگےا۔ اور ہم اسٹےج اور رےڈےو والے اداکاروں نے پاکستان ٹےلی وےژن مےں کام کرنا شروع کردےا۔ ڈراموں مےں کام بھی کےا اور بہت سارے ڈرامے لکھے بھی اور ساتھ ساتھ شاعری بھی کی۔ 

س مشہور ہے کہ 1962 سے 1979 کے درمےانی عرصے تک آپ رےڈےو سے دور رہے اس کی وجہ؟ 
جواب جی ہاں 1962 سے 1979کے درمےانی عرصہ تک مےں رےڈےو سے دور رہا اس کی وجہ ےہ تھی کہ وہ دور رےڈےو کے عروج کا دور تھا۔ بہت بڑے بڑے اداکار پہلے ہی موجود تھے۔ اور اس زمانے مےں پروڈےوسرز کا بہت روب ہوا کرتا تھا۔ کوئی نےا اداکار ڈر کے مارے پروڈےوسرز کے آفس مےں نہےں جاتا تھا۔ چونکہ مےں بھی اس شعبے مےں نےا نےا آےا تھا اور جان پہچان بھی اتنی نہےں تھی اس لئے اس دور مےں رےڈےو مےں کام کا موقع نہےں ملا۔ 

س پھر دوبارہ کےسے رےڈےو مےں واپسی ہوئی؟ 
جواب ےہ 1979 کی بات ہے اےک رات مےں دوستوں کے ساتھ ہوٹل مےں گپ شپ کررہا تھا کہ اچانک اےک دوست نے پوچھا، ےار جبران تم اسٹےج ڈراموں مےں اتنا مشکل کام کرتے ہو تو رےڈےو مےں کےوں نہےں جاتے ؟ تو مےں نے کہا ےار مےں رےڈےو کا آرٹسٹ ہوں جب سات سال کا تھا تب کام کرچکا ہوں مگر ابھی کوئی جان پہچان ہی نہےں اس لئے کوئی بلاتا بھی نہےں۔ دوست بولے مےری اہلےہ شہناز وسےم رےڈےو پاکستان مےں کام کرتی ہےں ۔ تو وہ دوست رات کے تقرےبا 2بجے اپنے گھر لے گئے ۔ دروازہ بجاےا اندر سے ان کی اہلےہ جو کہ سوئی ہوئی تھےں اٹھ کر باہر آگئےں۔ دوست بولے شہناز کل جبران رےڈےو پاکستان آئے گا اس کی وہاں پر پروڈےوسر سے ملاقات کروانی ہے۔ شہناز نے حامی بھر لی اور اگلے دن مےں رےڈےو پاکستان پہنچ گےا۔ وہاں پر انہوں نے مےری ملاقات "محمود صدےقی صاحب "سے کروائی۔ ان کو مےں نے اپنا تعارف کرواےا اور پھر انہوں نے مجھے انوار احمد صدےقی کے پاس بھےج دےا ۔ انوار صاحب اس زمانے مےں اےک سےرےز چلارہے تھے جس کا نام تھا "تماشا مےرے آگے" اور اس سےرےز کا دوسرا پلے تھا "رشےدہ ٹانگے والا "اس ڈرامے مےں قمر انجم ہےرو تھے اور مےں نے "وےلن "کا کردار ادا کےا اور کہرام مچا دےا ۔ وہ ڈراما بہت مشہور ہوا اور ےوں ےہ مےرا سب سے زےادہ ہٹ ہونے والا پہلا ڈراما بن گےا اور ےوں مےری جان پہچان بھی دےگر اداکاروں سے بنی۔ پھر شکےل صدےقی سے رﺅف لالا ، وسےم عباسی سے معےن اختر، لےاقت سولجر ، آغا سکندر، محبوب عالم، اور اشفاق احمد سمےت ہر بڑے اداکار کے ساتھ کام کےااور ان سے خوب پذےرائی ملی۔ 

س پاکستان مےں اداکاری کی کےا اہمےت ہے؟
جواب اداکاری اےک اچھا شعبہ ہے مگر پاکستان مےں پہلے جو خاص قدر تھی وہ اب نہےں رہی اب ےہاں اگر قدر ہے تو پےسے کی ہے اگر آپ کے پاس پےسہ ہے تو آپ کے لئے اداکاری مےں کوئی رکاوٹ نہےں۔ 

س سےکےورٹی کے حوالے سے اےک اداکار کس حد تک محفوظ ہے؟
جواب اداکاری اےک فن ہے اور اس کو کوئی بھی نہےں چھےن سکتا ،زندگی موت اﷲ کے ہاتھ مےں ہے۔ جہاں تک مےری بات ہے تو 7دفعہ موت کا سامنا کرنا پڑا اور ہر بار موت کے منہ سے بچ کر واپس آگےا ہوں۔ تو مےرا ماننا ےہ ہے کہ جب موت نے آنا ہے تو پھر کوئی نہےں بچا سکتا۔ تو اسلئے کبھی سےکےورٹی کا خدشہ نہےں ہو ا۔ 

س زندگی کا کوئی دلچسپ واقعہ ؟
جواب اےک بار ہماری 3 ،4ساتھی اداکارہ رات کو دےر سے شوٹنگ سے فارغ ہوئیں اور وہ گھر کو جارہی تھےں کہ راستے مےں ان کو پولےس والوں نے روک لےا۔ اتنی رات کو اکےلے لڑکےوں کو دےکھ کر پولےس والوںنے ان کو مشکوک قرار دے کر تھانہ لطےف آباد نمبر 8مےں لے آئے اور حوالات مےں بند کردےا۔ ےہ بات مےرے دوستوں کو پتا چلی تو انہوں نے مجھے پان دئےے اور کہا کہ تھانہ لطےف آباد نمبر 8مےں جاﺅ اور ساتھی اداکاراﺅں کو لے آﺅ۔ ےہاں پر ےہ بتاتا چلوں کہ اس وقت تھانہ لطےف آباد کے انچارج "قمر شےخ" صاحب تھے انہوں نے اسٹےج ڈراموں مےں مےرے ساتھ کام کےا اور مےرے بہت ہی اچھے دوست تھے۔ تو اس لئے مےں نے فوراً پان اٹھائے اور پورے اعتماد کے ساتھ تھانے چلا گےا۔ سوچا ےہ تو کوئی مسئلہ نہےں ہے ابھی حل ہوجائے گا جب تھانے پہنچا تو پتا چلا کہ قمر صاحب باہر راﺅنڈ پر گئے ہےں ۔وہاں اےک کلرک تھا مےں نے اس کو بولا قمر صاحب کے آفس کا دروازہ کھولو۔ اس نے کہا کہ صاحب آپ ؟ مےں نے کہا ©’قمر کا دوست ہوں‘ اور پھر کلرک نے دروازہ کھولا اور مےں آفس مےں داخل ہوگےا۔ ہاتھ مےں جو پان تھے وہ سامنے مےز پر رکھ دئیے۔ اور کلرک کو بولا پانی پلاﺅ اور اس نے پانی پلاےا اور پھر مےں کرسی پر ٹانگ پہ ٹانگ رکھ کر کچھ ےوں بےٹھ گےا کہ مےری دروازے کی طرف کمر تھی۔ ابھی کچھ دےر ہی گزری تھی کہ مجھے قدموں کی آواز سنائی دی اور مےں نے سوچا کہ ابھی قمر آئے گا اور آکر گلے ملے گا اور خوش ہوجائے گا کہ ماموں مےرے پاس آئے اور چند منٹوں مےں معاملہ حل ہوجائے گا۔ ابھی مےں ےہ سوچ ہی رہا تھا کہ اسی دوران پتا نہےں کب قمر صاحب آگئے اور انہوں نے مجھے کمرے کے باہر سے ہی دےکھ کر پہچان لےا اور سپاہی کو اپنے پاس بلاےا اور سمجھاےا کہ ابھی مےں جےسا بولوں وےسا کرنا ۔ ہنسنا نہےں ورنہ نوکری سے نکال دوں گا ےہ کہہ کر ٹک ٹک کرتے ہوئے قمر صاحب آفس مےں داخل ہوئے جےسے ہی وہ آئے مےں نے نہاےت گرم جوشی سے کہا السلام و علےکم ۔ انہوں نے کوئی جواب نہےں دےا۔ سر پر ٹوپی تھی وہ اتار کر مےز پر رکھی اور مےرے سامنے کرسی پر آکر بےٹھ گئے تھوڑی دےر مجھے مشکوک نظروں سے گھورتے رہے اور پھر بولے جی فرمائےے۔ مجھے جھٹکا لگا کہ اتنا قرےبی دوست کےسے اجنبےوں کی طرح بات کررہا ہے مےں نے کہا کےا ہوگےا ؟ انہوں نے کہا آپ ہےں کون ؟ مےں گھبرا گےا اور دل ہی دل مےں سوچنے لگا کہ آج قمر کو کےا ہوگےا ؟ پھر ہمت کر کے مےں نے کہا ’ےار قمر‘ اچانک غصے مےں بولے کون قمر ؟ اب گھبراہٹ کا ےہ عالم تھا کہ مےری زبان سے کوئی بات نہ نکلے۔ اتنے مےں قمر صاحب نے گھنٹی بجائی تھوڑی ہی دےر مےں اےک سپاہی آفس مےں داخل ہوا۔ اس سے بولے "لے جاﺅ اس شخص کو اور حوالات مےں بند کردو پتا نہےں کہاں سے آجاتے ہےں " ان کا ےہ کہنا تھا کہ سپاہی نے مجھے بازو سے پکڑا، مےں جو کرسی پر بےٹھا تھا اےک جھٹکے سے کھڑا ہوگےا اس طرح سپاہی مجھے آفس سے باہر لے گےا۔ اور حوالات مےں اداکاروں کے ساتھ بند کردےا۔ مےرے پسےنے چھوٹ گئے، مےں نے سوچا عجےب اتفاق ہوا ہے جن کو چھڑوانے کے لئے آےا انہی کے ساتھ حوالات مےں بند ہوگےا ۔ اب مےں حوالات مےں دےوار کے ساتھ ٹےک لگا کر زمےن پر بےٹھ گےا اور دل ہی دل مےں دعا کرنے لگا کہ بس ےہاں سے نکل جاﺅں ۔ وہاں قمر صاحب نے پانی وغےرہ پےا اور قرےب 15 سے 20منٹ بعد مجھے بلواےا۔ سپاہی نے آکر حوالات کا دروازہ کھولا اور مےری طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا تمہےں صاحب بلا رہے ہےں مےں خوش ہوگےا کہ لگتا ہے قمر صاحب مجھے پہچان گئے اور دل ہی دل مےں شکر کرتے ہوئے دوبارہ آفس مےں داخل ہوگےا ۔ مےں جےسے ہی اندر داخل ہوا قمر صاحب روبدار آواز مےں بولے "ےہ لڑکےاں تمہاری کےا لگتی ہےں" مےں اک بار پھر سے ہکا بکا رہ گےا مےں گھبرائی ہوئی آواز مےں بولا "ےار قمر " وہ اےک دم غصے سے بولے تمےز سے بات کرو۔ مےں چپ ہوگےا چندلمحوں تک وہ مجھے گھورتے رہے اور پھر بولے "کپڑے اتار " مےں نے فورا ً ڈرتے ہوئے اپنی قمےض اور بنےان اتار کر سامنے مےز پر رکھ دی۔ اب میں پاجامے مےں کھڑا ان کے سامنے کانپ رہا تھا پھر مجھے پاجامہ اتارنے کا کہا گیا پھر تو میں اچانک آگے بڑھا اور قمر صاحب کے قدموں مےں جاگرا اور بولا "صاحب مجھے معاف کردےں " اےک دم قمر صاحب نے زور دار قہقہہ لگایااور مجھے زمےن سے اٹھا کر گلے لگالیااور بولے " اب بتا کون بڑا ادا کار ہے توےا میں" پھر انہوں نے سپاہی کو بلاےا اور کہا کہ حوالات مےں موجود لڑکےوں کو جانے دو۔ اور دےر تک آفس ہمارے قہقہوں سے گونجتا رہا۔ 

س آپ کو ماموں کےوں کہا جاتا ہے؟ 
جواب مےں سٹی کالج مےں تھا تو کالج مےں الےکشن ہوئے اور مےں نے اور مےرے دوستوں نے مل کر الےکشن کمپےن چلائی اور اس کمپےن کو پرکشش بنانے کے لئے مےں نے داڑھی مونچھےں اور بڑے بڑے بال لگا کر فرضی عمر رسےدہ شخص کا روپ دھار لےا اور اس پر مجھے اےک دوست نے "ماموں "کا نام دے دےا۔ وہ اتنا مشہور ہوا کہ تب سے لےکر آج تک دنےا مجھے "ماموں "کے نام سے جانتی ہے۔ 

س کبھی سوچا آپ اگر ادا کار نہ ہوتے تو کےا ہوتے؟
جواب انسان وہ کام کرنے کا سوچتا ہے کہ جس کام کی اس کو خواہش ہو اور مجھے بچپن سے ہی اداکاری کی خواہش تھی ۔ اور مجھے لگتا ہے کہ مےں اسی کام کے لئے بنا ہوں۔ تو اس لئے کبھی ادا کاری کے علاوہ سوچا ہی نہےں۔ 


س اےک اداکار مےں کونسی خوبی لازماً ہونی چاہئے؟
جواب اےک اداکار خوش شکل ہونا چاہئے وےسے تو اﷲ تعالی نے کسی کو برا نہےں بناےا ہر چہرہ حسےن ہے اور خوش شکل سے بھی بڑی بات "اچھی آواز "ہونی چاہئے اور بہترےن ادا کار کی نشانی ےہ ہے کہ وہ اچھی آواز کو ٹھےک سے استعمال کرنے والا ہو۔ 

س آپ کو زےادہ مشکلات کا سامنا اسٹےج ڈراموں مےں ہوتا ہے ےا رےڈےو رےکارڈنگ مےں؟ 
جواب دونوں ہی اپنی جگہ اہمےت کی حامل ہےں مشکل اسٹےج مےں بھی ہوتی ہے کے اسٹےج ڈراموں مےں سب کے سامنے لائےو پرفارم کرنا ہوتا ہے اس مےں اسکرپٹ بہت بڑا ہوتا ہے ۔ ےاد کرنے مےں مشکل پےش آتی ہے ۔ اگر آپ اسکرپٹ بھول جائےں تو ےہ آپ کی صلاحےت ہے کہ آپ اس بات کو کےسے کوور کرتے ہےں ۔ رہی بات رےڈےو کی تو رےڈےو مےں بھی مشکل پےش آتی ہے۔ رےڈےو مےں سامعےن آپ کی آواز سے ہی پوری کہانی کی تصوےر بناتے ہےں کےوںکہ ہر اےک سےن کے حساب سے اس طرح کی آواز نکالنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ 

س کےا حکومت ےا کسی تنظےم کی طرف سے اداکاروں کو سپورٹ ملتی ہے؟ 
جواب حکومت کی طرف سے تو صرف اےوارڈ ملتے ہےں اور وہ بھی پرچی پر ۔ باقی کوئی خاص کسی قسم کی قابلِ ذکر سپورٹ نہےں ملتی۔ 

س تقرےباً پوری زندگی ہی شعبہ اداکاری مےں گزار دی تو آپ کو اسکا فےڈ بےک کےا ملا؟ 
جواب جس حساب سے مےں نے اپنی زندگی شعبہ اداکاری مےں گزاری اس کے جواب مےں اتنا رسپونس نہےں ملا جتنا کے ملنا چاہئے ۔ 7سال کی عمر سے اس شعبے سے وابستہ ہوں اور مےں ےہ بات دعوے کے ساتھ کہتا ہوں کہ درجنوں نہےں ، سےنکڑوں بھی نہےں ، ہزاروں سےرےل، پروگرام ، کمرشل ، فےچر، اور ا ن گنت ڈراموں مےں کام کےا۔ پاکستان مےں تقرےباً ہر بڑے اداکار کے ساتھ کام کےا۔ مگر اس کے جواب مےں آج تک کوئی اےوارڈ تو درکنارکسی اےوارڈ کے لئے نامز د بھی نہےں ہوا۔ اےسا نہےں ہے اےوارڈز کے بغےر گزارا نہےں مگر جو قدر ہونی چاہئے وہ ملی نہےں۔ 

س زندگی کی کوئی ادھوری خواہش ؟ 
جواب مےری سب سے بڑی خواہش ےہی ہے کہ "لوگ مےری باتوں پر ہنس رہے ہوں تب انکو پتا چلے کہ ماموں اس دنےا مےں نہےں رہے"۔ 

س نئے ابھرتے ہوئے ستاروں کو کےا پےغام دےنا چاہتے ہےں؟ 
جواب مےرا پےغام محبت ہے جہاں تک پہنچے۔ اپنے بڑوں کا احترام کرو اپنے شعبے کے سنےئرز کو مانو اور ان کی قدر کرو ۔ اور اپنے والدےن کی خدمت کرو اور ان کی دعا لو کےوں کہ آج تم جو بھی کچھ ہو ان ہی کی وجہ سے ہو۔ 

No comments:

Post a Comment