Wednesday, 12 October 2016

meeshian javaid

Ur topic was خواتین کا سنگھار ?

 Not reporting based
File name is not proper, ur name is missing in the file  u should write ur name in language u r filing piece. Otherwise it will not  come in search while assessment for marks.

خواتین کا سنگھار


خواتین کے بناوٹ و سنگھار کی بات کی جائے تو اس میں ایک اہم چیز چوڑیاں ہیں ، چوڑیاں جو خواتین ، بچیوں کی پہچان ہیں چوڑیاں جو خواتین کے سنگھار کوپہلے زمانے میں خواتین تانبے کی چوڑیاں شوق سے پہنتی تھیں ، چوڑیوں کا استعمال ہمارے ہاں قدیم زمانے سے چلتا آرہا ہے جس کا ذوق و شوق خواتین اور بچیوں میں خاص طور سے مقبول ہوتا آرہا ہے اور رہے گا چوڑیوں کے بنا خواتین ، بچیوں کا ہار و سنگھار نا مکمل رہتا ہے چوڑیوں کی کھن کھن جسکی سُریلی آواز کانوں کوچوڑیوں کی بناوٹ کو تاریخ میں دیکھا جائے تو بہت دلچسپ ہے پہلے زمانے میں عورتیں تانبے کی چوڑیاں استعمال کرتی تھیں Copper, sea shall تانبہ، سونا، سمندری سیپی ، کاشی، سفیہ قیمتی دھات، موتی کی بنائی جاتی تھی چوڑیوں کا رجحان ، رواج موئن جو دڑو سے شروع ہوا (2600-BC) میں اسلئے بعد انڈیا سے تانبے کی چوڑیوں بننا شروع ہوئی ماہر چوڑی جو کچھ چمک دھمک والی تھیں وہ مغل موریاں (322-185-BCL) سونے کی چوڑیاں تاریخی اعتبار سے ٹیلسلا ( چھٹی صدی BCE ) ہلکی ڈیزائن والی چوڑیاں سمندری سیپی سے بنی ہوئی بھی مغل موریاں کی دریافت ہیں ان کی بناوٹ کو دیکھا جائے تو چوڑیوں کی بناوٹ کول دائرے کی سی ہوتی ہے چوڑیاں عام و خاص دونوں دھاتوں سے بنائی جاتی ہیں جن میں سونا، تانبہ، چاندی لکڑی ، پلاتینم وغیرہ شامل ہیں چوڑیاں سمندری سیپی سے بنائی جاتی ہیں جو کہ سفید ونگ کی ہوتی ہیں جو کہ ایک شادی شدہ بنگالی عورت اور عورتیں پہنتی ہیں ایک خاص قسم چوڑیوں کی جو کہ خواتین اور لڑکیاں پہنتی ہیں خاص طور پر بنگالی علاقے میں عام طور پر بنگالی چوڑیاں پہنائی جاتی ہیں جو کہ سونے کی ہوتی ہیں ذیادہ تر چوڑیاں ہاتھ سے بنائی جاتی ہیں ۔ پاکستان میں چوڑیوں کی بات کی جائے تو سب سے زیادہ مشہور چوڑیاں حیدرآباد (سندھ) کی ہیں ، حیدرآباد چوڑیوں کا ڈیزائن اور بنانے میں جو محنت درکار ہوتی ہے وہ قابل دید ہے حیدرآباد کی چوڑیاں اپنے سندر ڈیزائن کی وجہ سے مشہور ہیں لوگ دور دور سے یہاں سے چوڑیاں خرید نے آتے ہیں خواتین عید برادی یاں خاص موقعوں پر چوڑیاں ضرور خرید تی ہیں اس کے بنا ان کی تیاری ادھوری ہوتی ہے چاند رات میں چوڑیوں کے اسٹالز پر بے پناہ رش ہوتا ہے ۔ کپڑوں کے ساتھ میچنگ کی چوڑیاں لینا ضروری ہے کو شوق دیکھنے کے قابل ہوتا ہے چوڑیوں کی چمک دھمک ان ڈیزائن اپنی طرف متوجہ کرتا ہے ، حیدرآبادی چوڑیاں بنانے میں خواتین یا عورتیں کام کرتی ہیں بے حد محنت طلب کام ہے اپنے سے گزر کر یہ چوڑیاں بنائی جاتی ہیں جو ہمارے ہاتھوں اور بازاروں کی سجانے سنوار نے میں کام آتی ہیں ۔ چوڑیوں پہنے کا رواج بہت پرانا اور قدیم ہے اور یہاں عام طور پر بھی اور خاص موقعوں بھی چوڑیوں کو پہناکرتی ہیں چوڑیاں خواتین کے بناؤ سنگھار کو مکمل کردیتی ہیں چوڑیوں کی کھن بھن کی سُریلی آواز لگا دیتی ہے مزہ روہ بالا ہوجاتا ہے ۔ چوڑیوں کی خاصیت کی وجہ سے اس پر بے شمار گانے گیت بھی بنائے جاتے ہیں جو کہ خواتین اور بچیوں کے لئے خاص طور پر مقبول ہیں ۔ 

ہمارے ہاں ہزاروں کی تعداد میں روزانہ لوگ گاڑیوں کے ذریعے شہ کے ایک کونے سے دوسرے کونے میں جاتے ہیں ان گاڑیوں میں لاگ روزانہ آٹھ سے بارہ گھنٹے سفر کرتے ہیں سندھ میں پیش آنے والی مشکلات میں سڑکوں کی خستہ حالت اور جگہ جگہ گڑھے انسان کی مشکل میں اضافہ کرتے ہیں اور اگر سونے پہ سوھاگہ ہوجاتا کہ بس بھی برائی ہو تو مسافر کا حال برا ہوجاتا ہے ۔ 
پہلے کے دور میں قومی شاہراؤں پر موجود ہوٹل عوام کے لئے سہولت تھی اور تب کے ہوٹلوں کا کھانا نوید بھی ہویا کرتا تھا پہلے کے دور میں گاڑیوں کی اتنی سہولت نہ تھی لوگ سفر سے اکت جاتے تھے مگر آج کے دور کی بات کریں گے تو گاڑیوں کا نظام اللہ اللہ کر کے اچھا ہوا تو یہ ہوٹل عذاب جان بن گئے ہیں ۔

ہمارے ہاں ہزاروں کی تعداد میں روزانہ لوگ گاڑیوں کے ذریعے ملک کے کونے سے دوسرے کونے تک کا طویل سفر طے کرتے ہیں کچھ لوگ اس طویل سفر سے لُطُف اندوز ہوکر اپنا ٹائیم پاس کرتے ہیں اور کچھ سفر سے بیذار ہوجاتے ہیں ۔

No comments:

Post a Comment