Wednesday, 12 October 2016

محمد یاسر : فیچر

Feature is reporting based
U did not mention ur roll number
For feature, interview and profile, pix is must

نگر پارکر
فیچر رائٹنگ 
محمد یاسر
بی ایس پارٹ ٹو 

سند ھ میں بہت سی تاریخی جگہیں ہیں جیسا کہ موئن جو دڑو، مکلی، ہڑپہ اور مختلف شہرو ں میں بہت پرانے دور کے تعمیر کئے ہوئے قلعے ، مساجد، مندر جو کہ تاریخ کی عکاسی کرتی ہے سال بھر ان سب جگہوں پر سیاحوں کا کافی رش رہتا ہے ۔ خاص کر مخصوص دنوں میں جیسا کہ گرمیوں کی چھٹیوں،14اگست آزادی کے دن اور بہت سے مخصوص دن جب سیاح ان تاریخی جگہوں کو دیکھنے کے لئے نکلتے ہیں آرٹ کے اعلیٰ نمونے حیرت انگیز بناوٹ کی بنی ہوئی تاریخی جگہوں کو دیکھ کر اپنی تاریخ پر فخر کرتے ہیں ۔ اگر ہم سندھ کی بات کریں تو سندھ میں بہت سے تاریخی مقامات ہیں جیسا کہ میں نے اوپر کچھ جگہوں کا ذکر بھی کیا ہے میںآپ کو بتاؤں گا سندھ کی بہت ہی اہم اور تاریخی علاقے ننگر پار کر کے بارے میں جو کہ تاریخ اور جغرافیائی محل وقوع اور سیاحت کے حوالے سے سند ھ اور پاکستان کے بہت اہم علاقہ ہے۔ جغرافیائی محل وقوع کی بات کریں تو ننگر پارکر سندھ کے ضلع تھرپارکر میں ہندوستان کے مغرب اور بحیرہ عرب کے شمال میں واقع ہے۔ ننگر پارکر کے جنوبی ، مشرقی ، اور شمالی تینوں طرف سے ہندوستان کا بارڈر لگتا ہے۔ ہم کہہ سکتے ہیں ننگر پارکر ایک سینڈوچ کی طرح ہے اور بہت ہی اہم پہاڑی سلسلوں کی بات کریں تو تقریباً 16میل کے علاقے میں پھیلے ہوئے پہاڑی سلسلے کو کارونجھر پہاڑی سلسلہ کہتے ہیں۔ ننگر پارکر کا علاقہ کسی زمانے میں ایک سمندر ہوا کرتا تھا۔ سمندر پیچھے ہٹنے کے بعد پہاڑی سلسلہ جو کہ کئی حصوں میں واقع ہے اس کے دو بڑے حصوں میں کافی بڑا میدانی علاقہ ہے جس میں ننگر پارکر شہر واقع ہے اس میدانی علاقے میں بہت زیادہ کاشت کاری ہوتی ہے ان پہاڑوں کے درمیان اس میدانی علاقے کو پار کرکے لوگ دوسرے حصوں میں جاتے تھے جس سے اس کا نام ننگر پارکر پڑ گیا۔ اس کے پتھریلے علاقے کو بھی پار کر کہتے ہیں اور ننگر پارکر کا باقی حصہ ریتیلی ہے۔ 16میل پر پھیلے ہوئے کارونجھر پہاڑی سلسلے میں گرینائٹ اسٹون سے ٹائل بنتے ہیں اور روزانہ تقریباً 1-188کلو سونا ، لال گرینائٹ، چائنا کلے اور ہنی کی صورت میں وہاں سے نکلتا ہے۔ ننگر پارکر کے شہر کی بات کریں توتقریباًدو تین بازار اور سو سے ڈیڑھ سو کے قریب دکانیں اور تقریباً اور 2سے تین ہزار کی آبادی پر مشتمل ہے۔ یہ شہر کارونجھر کے پہاڑی سلسلوں کے عین درمیان میں واقع ہے۔ ننگر پارکر میں ہندو، مسلم، جین، اور مختلف مذاہب کے تاریخی مقامات واقع ہیں جو کہ اقوام متحدہ کے تاریخی ورثے میں شامل ہیں۔ ننگر پارکر ایک نیا ابھرتا ہوا سیاحتی مقام ہے۔ آپ اس بات سے اندازہ لگا سکتے ہیں 14اگست کو تقریباً 25سے 26ہزار سیاح ننگر پارکر میں داخل ہوئے تھے ۔ میں اپنے ہی سفر کی کچھ دلچسپ اور تاریخی مشاہدہ آپ کے سامنے رکھوں گا۔ جب میں نے ننگر پارکر کا سفر کیا تو ننگر پارکر میں تقریباً ہر سیاحتی اور تاریخی مقام گھوم چکا تھالیکن میں نے ننگر پارکر میں ایک بہت ہی دلچسپ مشاہدہ کیا کہ تقریباً ننگر پارکر شہر کی ہر دکان کی چھت کو بہت ہی خاص طریقے سے بنایا گیا ہے دکان کی چھت کو چھوٹی چھوٹی گول پلیٹوں سے بنایا گیا ہے جس سے دکان کے اندر ہوا بھی آتی ہے اور برسات ہوتی ہے تو برسات کا پانی پلیٹوں کے ذریعے باہر کی طرف گر جاتا ہے اگر میں کچھ اور تاریخی مقامات کی بات کروں تو ان میں بوڈیسر کی مسجدجو کہ 500سال پرانی ہے، بوڈیسر کا جین مندر ، بوڈیسر کا ڈیم، کارونجھر مندر، سار دڑا اور ننگر پارکر جاتے ہوئے تھوڑا سا پیچھے عمر ماروی کا گاؤں، اور اس کے علاوہ بارڈر کے قریب واقع قصبے جن میں چوڑیوں اور کاصبو شامل ہیں۔ اگر آپ گھومنے کے لئے جائیں تو آپ کو سب سے ز یادہ لطف کارونجھر کے پہاڑوں پر چڑھنے میں ملے گا۔ بہت اونچے آسمان کو چھوتے ہوئے پہاڑ خوبصورتی کا ایک الگ احساس دلاتے ہیں۔ سیاحوں کی حالیہ دلچسپی کے بعد سندھ حکومت نے ننگر پارکر میں کافی ترقیاتی کام کئے ہیں ۔ میں آپ کو یہی کہوں گا آپ بھی ضرور ننگر پارکر گھومنے کے لئے جائیں۔ آپ کو تاریخ اور ایڈونچر سے بھرپور سفر کرنے میں مزہ آئے گا۔ 

No comments:

Post a Comment