Many factual mistakes. When this was established?
Soem info marked blue is not correct. Do not insert political things
Feature is always reporting based and written with interesting manner, these important elements are missing
for feature pix are must
Observe paragraphing
فیچر
لطیف آباد
نام: احسن علی
بی۔ایس۔پارٹ ٹو رول نمبر :2K15-MC-09
1712 ء میں آبادہونے والا حیدرآباد جس کا پرانا نام نیرون کوٹ تھا اور اسے گنجوٹکرنے آباد کیا تھا۔حیدرآباد شروع سے ہی مختلف میونسپل اور برادریوں میں تقسیم تھا۔60کی دہائی میں حیدرآباد کی ایک میونسپل کو لطیف آباد کے نام سے منسوب کیا جو سندھ کے معروف شاعر اور صوفی بزرگ شاھ عبدالطیف بھٹائی کے نام سے منسوب کیا گیا۔ لطیف آباد کا علاقہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ ٹالپوروں اور میروں کے حکومت وقت جب وہ یہاں کے حکمران تھے ان کی حویلیاں اب بھی موجود ہیں۔ یہاں اب بھی مختلف تاریخی عمارتیں موجود ہیں جواس وقت کی تہذیب کو اجاگر کرتی ہیں۔ یہاں کا آبادی کا 70فیصد سے زائد مہاجر ہیں۔لطیف آباد 12یونٹس اور مختلف چھوٹی بڑی رہائشی اسکیموں پر مشتمل ہے حالیہ مردم شماری کے مطابق اس کی کُل آبادی 1.5ملین ہے۔ اس کے ہر یونٹ کا اپنا سرکاری ہسپتال ہے اورسکولوں کے ساتھ ساتھ ہریونٹ گنجان آباد ہے۔ ہر یونٹ کو ایک اہمیت حاصل ہے۔یونٹ نمبر 1اس وجہ سے بھی مشہور ہے کیونکہ اس کے اندر G.O.Rکالونی شامل ہے جو سرکاری ملازموں کے لئے بنائی گئی تھی۔ یونٹ نمبر 2میں واقع حیدرآباد کاسب سے بڑا قلب کا ہسپتال موجود ہے۔یونٹ نمبر 3میں پبلک سکول ایشیاء کا سب سے بڑا میٹل اسائلم موجود ہے جو گڈوبندر کے نام سے مشہور ہے۔ یونٹ نمبر 4 ٹالپورون اور میرون کی حویلیوں اور لطیف آباد کا سب سے بڑا دریا کابندموجود ہے۔ یونٹ نمبر 5میں لطیف آباد کا سب سے بڑا سرکاری ہسپتال بھی موجود ہے جس کا نام بھی شاھ عبدالطیف بھٹائی کے نام سے منسوب کیا گیاہے۔ یونٹ نمبر 6 لطیف آباد کا مہنگا ترین علاقہ کہلاتا ہے جہاں بیوروکریٹ اور اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگوں کی رہائشگا ہیں موجود ہیں۔اور یہاں لطیف آباد کا سب سے بڑا اسپورٹس کمپلکس اور حیدرآباد کا واحد ہاکی اسٹیڈیم موجود ہے دیگر میں ہال احمر ہسپتال ، لڑکیوں کے لیے شاھ لطیف گرلز کالج اور لڑکوں کے لئے علامہ اقبال ہائیر سیکنڈری سکول اور تفریح کے لیے نرسری بھی موجود ہے لطیف آباد کی سب سے خوبصورت اور ہری بھری جگہ ہے۔ لطیف آباد نمبر 7بھی اپنی مثال آپ ہے یہاں پر کمپیوٹر مارکیٹ ، آٹوز، شوروم، بس اڈے ،مہران آرٹس کونسل ، اور وہ پل واقعہ ہے جو لطیف آباد کو حیدرآباد سٹی سے ملاتاہے ۔یونٹ نمبر 8میں لطیف آباد کی سب سے بڑی کلا تھ مارکیٹ ، موبائل مارکیٹ ، تفریح کے لیے توپ چورنگی ،اور گارمنٹس کے لیے شاہین آرکیڈ مشہور ہیں لطیف آباد نمبر 9میں حیدرآباد کا تعلیمی بورڈ موجود ہے جو پورے حیدرآباد تعلیمی امتحانات کو سنبھالتا ہے۔ لطیف آباد نمبر 10میں مشہور ربیع الاوّل چوک ہے اور جھنڈے والے بابا کا مزار اور یہاں ایسی سوسائٹی بھی آباد ہے جسے بسم اللہ سٹی کہتے ہیں جس کے سیدھے ہاتھ پر دریا اور الٹے ہاتھ پر آباد ی ہے لطیف آباد یونٹ نمبر 11میں واقع ڈگری کالج اور غزالی کالج موجود ہیں جو لطیف آباد بننے سے پہلے کے موجود ہیں جس میں اب بھی تدریسی عمل جاری ہے۔یونٹ نمبر 12جو گندگی کی علامت سمجھا جا تا ہے جو کچرے کھانے کا منظر پیش کرتا ہے اس کو جانے والی روڈ کوہسار سے ملاتی ہے جو لطیف آباد کا حصہ ہے۔ یہاں کی سب سے مشہور سڑک آٹوبھان روڈ جو لطیف آباد 3نمبر سے شروع ہوکر لطیف آباد 12نمبر سے بھی آگے تک ہے۔ لطیف آباد ترقی کی راہ پر گامزن ہے دن بد ن اربانا ئزد ہورہا ہے۔تقریباً 95سے 96فیصد تک لطیف آباد شہری بن چکا ہے۔ لوگوں یہاں کاروبار کرنے آرہے ہیں ۔ اوریہ سندھ کا دوسرا کاروبا ری حب بن چکا ہے ۔
No comments:
Post a Comment