Monday, 19 September 2016

Hafiz Muhammad Talha Article



حیدرآباد میں اور بھی تفریحی مقامات ہیں۔ او کچھ پہلے تھے۔ ان کا ذکر ہونا چاہئے۔

لکھنے والے کا نام اسی زبان میں ہونا چاہئے جس میں مضمون لکھا گیا ہے۔ 
مناسب پیراگرافنگ بہت ضروری ہے جس طرح سے اب دی ہے۔ 
پارک نہ ہونے کے نقصانات بھی لکھنے چاہئیں۔ بچوں کو کھیلنے کی جگہ نہیں۔ گھروں میں بند ہو کر رہ گئے ہیں۔ تفریح کے لئے ہوٹلنگ کا دھندہ نکل آیا ہے وغیرہ وغیرہ
حیدرآبادمیں تفریحی مقامات کی کمی 

تحریر: حافظ محمد طلحہٰ



تفریحی مقامات ایک ایسا عنصر ہے جو انسانی زندگی پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے روزمرہ کی زندگی کے مشاغل سے تنگ آکر لوگ ان مقامات کا رخ کر تے ہیں تاکہ ان مقامات کی خوبصورتی اور وہاں کے ماحول سے لطف اندوز ہوں جس کی وجہ سے انکی تھکان دور ہوجاتی ہے اور لوگوں کی زندگیوں میں زندگی کی ایک نئی کرن آجاتی ہے ان تفریحی مقامات میں خاص طور پر وہ حصہ جہاں گھاس لگی ہوئی ہوتی ہے وہ تو بے انتہا انسانی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے یہاں پر صبح صادق کے بعد اکثر بزرگ حضرات چہل قدمی کرنے اور تازہ اکسیجن سے مستفید ہونے کے لئے آتے ہیں جس کی بناء پر وہ اپنے بدن میں سکون محسوس کرتے ہیں ۔ 



اسکے علاوہ سیکڑوں لوگوں کو روزگار کے مواقع انہیں پارکوں یا تفریحی مقامات سے ملتے ہیں جس کے نتیجے میں بے روزگار لوگوں کو بے روزگاری سے چھٹکارہ حاصل ہوتا ہے ۔



حیدرآباد میں صرف 2سے3.سرکاری تفریحی مقام ہیں رانی باغ، قاسم پارک عموماً یہی 2مقام سرفہرست ہیں۔ بد قسمتی سے یہ بھی بد حالی کاشکار ہین کیونکہ ان میں صفائی ستھرائی کا خاص انتظام نہیں اور نہ ہی کو ئی مستورات کے لئے علحیدہ انتظام ہے ۔ ان مقامات کی حالت تو یوں ہے کہ جگہ جگہ گندگی، گنداپانی کچرا وغیر ہ ہے اور غیر شادی شدہ لڑکے اور لڑکیاں مختلف جگہوں پر اپنے محبوب کے ساتھ مصروف ہیں جوکہ معاشرے کے لئے ناگزیر ہیں ۔ 



الاٹ شدہ مقامات پر چائنا کٹنگ کا ہونا ، حکومت کاپارکوں کے لئے غیر ملکی کمپنیوں سے معاہدے نہ کرنا ، موجود ہ پارکوں کو وقت پر فنڈکا نہ ملنا ، تفریحی گا ہوں کو ذاتی مفادمیں استعمال کرنا، دفاعی ادارے اور سیاسی جماعتوں کے قبضے ،سکیورٹی کے خاص نظام نہ ہونے کی وجہ سے چرسی ،موالی ، غیر مہذب لوگ وغیرہ، تفریحی گاہوں کی کمی وجہ سے تفریحی تفریبات کا نہ ہونا۔
(حال ہی میں عید الاضحی کے موقع پر دیکھا گیا رانی باغ میں عوام کے ہجوم میں خواتین کے ساتھ بے پردگی اور دھکم دھکا کا منظر سامنے آیا۔ اسکی بڑی وجہ یہ ھے کہ یا تو یہ خواتین خود پرد کرنا نہیں چاہتی اور اپنے بدن کی نمائش کرنا چاہتی ہیں یا ہمارا ماحول انھیں پرد ہ کرنے نہیں دیتا ۔( اس کا پارکوں کوئی تعلق نہیں)
ان تفریحی مقامات کے حالات کو بہتر بنانے کیلئے ٹھیکیڈاری نظام کو ختم کیا جائے اور گورنمنٹ اس نظام کوخود سنبھالے اور اسکے سارے نظام جو کہ بدحالی کی نظرہیں ان پر خصوصی توجہ دیں اور اس کے علاوہ موجودہ حیدرآبادکی آباد ی کے یہ تفریحی مقام بہت کم ہیں گورنمنٹ کو چاہیے جو پہلے سے بنے ہوئے ہیں تفریحی مقام انکو صحیح طریقے سے ہینڈل کرے اور بھی مختلف جگہ پر سرکاری تفریحی مقام بنائیں جائیں تاکہ عوام کو تفریحی مقامات کی کمی کی پریشانیوں سے چھٹکارہ حاصل ہو ۔

ان مقامات کو بنانے کے لیے خصوصی فنڈ مختص کئے جائیں اور ایک سرکاری انتظامیہ کمیٹی بنائی جائے جو نئے ملازمین بھی رکھے اور غلط لوگوں کا صفایا کرے ، اور تفریحی مقام کو بنانے اور صحیح طریقے سے چلانے کا کام کریں ان پر خاص طور پر نگاہ رکھی جائے اور ان سے باز پُرس کی جائے ۔ ہر سال فنڈ میں اضافہ کیا جائے اور نظام کو بہتر سے بہتر بنانے کی سعی کی جائے ۔ جس کے نتیجے میں حیدرآباد کی بڑھتی ہوئی آباد ی کو گھومنے اور سیر و تفریحی مقامات میں کسی قسم کے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا ۔
ملک کو بہتر بننے کے لیے اہل فکرو دانش ہی ذاتی مفادات اور تعصبات سے بالاتر ہوکر فکر ی بنیاد مہیا کرسکتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment